انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فلٹر کریں

افغانستان

ماہرین کے مطابق طالبان سے روابط قائم کرنے سے یہ غلط تاثر ابھرتا ہے کہ مساوات، سلامتی اور وقار کے لیے افغان خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔
© WFP/Mohammad Hasib Hazinyar

طالبان کا ’اخلاقی قانون‘ انسانیت کے خلاف جرم، انسانی حقوق ماہرین

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے افغانستان میں طالبان حکمرانوں کی جانب سے لاگو کیے گئے نئے 'اخلاقی قانون' پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں حقوق کی صورتحال میں مزید بگاڑ آئے گا۔

وولکر تُرک کا کہنا ہے کہ طالبان حکمرانوں کی جانب سے متعارف کرایا گیا 'امر بالمعروف و نہی عن المنکر' قانون خواتین کو بے چہرہ اور بے آواز سائے بنا کر رکھ دے گا۔
OHCHR/UNAMA

افغانستان: طالبان سے جابرانہ ’اخلاقی قوانین‘ واپس لینے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے افغانستان میں نئے 'اخلاقی قوانین' کے نفاذ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خواتین کی انفرادی خود مختاری اور عوامی زندگی مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔

نئے قانون کے تحت خواتین کے لیے اپنا پورا جسم اور چہرہ ڈھانپنا ضروری ہے۔
UNAMA

طالبان کے نئے قوانین خواتین کے حقوق پر ایک اور حملہ، ڈی کارلو

قیام امن اور سیاسی امور پر اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی جانب سے 'اخلاقی قانون' کے نفاذ کو انسانی حقوق اور آزادیوں پر مزید قدغن قرار دیا ہے جس سے ملک کی لڑکیاں اور خواتین خاص طور پر متاثر ہوں گی۔

اطلاعات کے مطابق افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے گزشتہ روز رچرڈ بینیٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
UN Photo/Manuel Elías

انسانی حقوق ماہر کی افغانستان داخلے پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ

افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہر رچرڈ بینیٹ نے ملک میں اپنے داخلے پر پابندی اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے بنیادی حقوق پر جبر برقرار رکھنے کا عندیہ تشویش ناک ہے۔

افغان پناہ گزین علینہ نے کرغستان کی یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کی ہے۔
UN in Kyrgyzstan

طالبان کے اقدامات نے افغانستان میں تعلیمی ترقی کا صفایا کر دیا، یونیسکو

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہےکہ افغانستان میں طالبان حکمرانوں کے اقدامات نے گزشتہ دو دہائیوں میں تعلیم کے شعبے میں ہونے والی تیزرفتار پیش رفت کو ضائع کر دیا ہے جس سے ایک پوری نسل کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان خواتین اور لڑکیوں کو دانستہ طور پر محکوم رکھنے کی وسیع اور منظم کوشش کر رہے ہیں جو انسانیت کے خلاف جرم اور صنفی بنیاد پر ظلم کے مترادف ہے۔
© UNICEF/Mohammad Haya Burhan

دنیا طالبان کی انسانی وقار کے منافی طرز حکمرانی برداشت نہ کرے، ماہرین

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تفریق، اخراج اور انسانی وقار کی توہین پر مبنی منظم پالیسیوں کو نظرانداز نہ کرے۔

یہ تئیس سالہ افغان گریجویٹ اپنی تعلیم کو بروئے کار لانے کی بجائے گھر بیٹھنے پر مجبور ہے۔
© UN Women/Sayed Habib Bidell

افغانستان: طالبان کے خواتین مخالف احکامات معاشی و نفسیاتی مسائل کا سبب

افغانستان میں 'یو این ویمن' کی نمائندہ ایلیسن ڈیویڈین نے کہا ہے کہ ملک پر طالبان کی حکومت میں خواتین کو عوامی زندگی سے خارج کرنے کے گھریلو اور معاشی سطح پر بدترین اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور ملک میں نفسیاتی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔

پیرس اولمپکس میں پناہ گزین کھلاڑیوں کی ٹیم کی انچارج اففانستان سے تعلق رکھنے والی معصومہ علیزادہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔
© IOC/Greg Martin

خواتین کھیلوں پر طالبان کی پابندی کے خلاف اقدامات کا مطالبہ

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے کھیلوں کے قومی و بین الاقوامی اداروں سے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی جانب سے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے کھیل پر پابندیوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام کریں۔

تحقیقات کے مطابق آسٹریلیا کے فوجیوں نے افغانستان میں نیٹو کے زیرقیادت بین الاقوامی فوج کے لیے کام کرتے ہوئے 39 غیرمسلح قیدیوں کو قتل کیا۔
© UNICEF/Roger LeMoyne

آسٹریلیوی فوجیوں کے افغانستان میں جنگی جرائم کی فوری تلافی کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ماہرین برائے انسانی حقوق نے آسٹریلیا پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی فوج کے ہاتھوں جنگی جرائم کے متاثرین کو زر تلافی کی ادائیگی کے لیے اپنا وعدہ فوری طور پر پورا کرے۔