انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان: سیلاب سے جانی و مالی نقصان، عالمی برادری سے امداد کی اپیل

سیلابی پانی جگہ جگہ لوگوں کے گھروں میں بھی داخل ہو گیا ہے۔
© UNICEF
سیلابی پانی جگہ جگہ لوگوں کے گھروں میں بھی داخل ہو گیا ہے۔

افغانستان: سیلاب سے جانی و مالی نقصان، عالمی برادری سے امداد کی اپیل

موسم اور ماحول

افغانستان کے کئی صوبوں میں آنے والے سیلاب میں 300 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ سڑکوں کی تباہی اور ندی نالوں کے بند ٹوٹ جانے کے باعث متاثرہ علاقوں تک امداد پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر آنے والے سیلاب میں شمالی صوبہ بغلان بری طرح متاثر ہوا ہے اور سب سے زیادہ ہلاکتیں بھی وہیں ہوئی ہیں۔ سیلاب کے بعد ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں جنہیں خوراک، پناہ اور ہنگامی طبی خدمات کی فوری ضرورت ہے۔

Tweet URL

افغانستان کے لیے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے قائم مقام سربراہ ٹموتھی اینڈرسن نے بتایا ہے کہ سیلاب میں ہزاروں گھر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ مویشیوں اور زرعی زمینوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ سڑکیں اور پل تباہ ہونے کے باعث امدادی اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں رہی۔

جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 300 سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ سیلاب کے نتیجے میں بہت سے علاقوں کا ایک دوسرے سے رابطہ ختم ہو گیا ہے جس کے باعث وہاں ہونے والے نقصان کی تفصیلات موصول نہیں ہوئیں۔ 

سیلاب کی تباہ کاریاں

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی رپورٹ کے مطابق 10 اور 11 مئی کو طوفانی بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب میں ملک کے 21 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں صوبہ بغلان کے 10، بدخشاں کے 5 اور تخار کے 6 اضلاع شامل ہیں۔ اب تک 80 فیصد اموات بغلان کے علاقے برکا اور بغلانی جدید میں ہوئی ہیں۔ اس صوبے میں 10 ہزار ایکڑ پر زرعی اراضی اور باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

سیلاب میں 50 پل ٹوٹ گئے ہیں اور بجلی پیدا کرنے والے 30 ڈیم بھی تباہ ہو گئے ہیں۔ 

افغانستان کے محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ آئندہ دنوں شمالی علاقوں میں مزید بارشیں ہو سکتی ہیں جن کے باعث جانی و مالی نقصان میں اضافے کا خدشہ ہے۔

قدرتی آفات کا نشانہ

افغانستان کا شمار دنیا کے ان دس ممالک میں ہوتا ہے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثر ہونگے۔ افغانستان کے متعدد حصوں میں بارشیں کئی سال کی خشک سالی کے بعد آئی ہیں۔

گزشتہ برس ملک کے مغربی صوبہ ہرات اور گردونواح میں زلزلوں نے تباہی مچا دی تھی جن میں سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔ ملک میں غربت و تنگدستی کا شکار آبادی کو امداد کی فراہمی کے لیے مطلوبہ مقدار میں وسائل دستیاب نہیں ہیں۔ 

ٹموتھی اینڈرسن نے کہا ہے کہ افغانستان کو ایک کے بعد دوسری قدرتی آفت کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں لوگ انتہائی درجے کی غربت کا شکار ہو رہے ہیں۔ حالیہ سیلاب نے ملک میں پہلے سے مخدوش انسانی حالات کو مزید گمبھیر بنا دیا ہے جن سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کو فیاضانہ طور سے مالی وسائل مہیا کرنا ہوں گے۔