انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں زندگیاں بچانے والی امداد کی ترسیل کے نئے منصوبے کا اعلان

امدادی کارروائیوں اور تعمیر نو کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار سگریڈ کاگ سلامتی کونسل کو غزہ میں امدادی کی فراہمی کے اپنے منصوبے بارے بتا رہی ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
امدادی کارروائیوں اور تعمیر نو کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار سگریڈ کاگ سلامتی کونسل کو غزہ میں امدادی کی فراہمی کے اپنے منصوبے بارے بتا رہی ہیں۔

غزہ میں زندگیاں بچانے والی امداد کی ترسیل کے نئے منصوبے کا اعلان

انسانی امداد

امدادی کارروائیوں اور تعمیر نو کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار سگریڈ کاگ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں آئندہ چند روز میں زندگی بچانے والی انسانی امداد پہنچانے کا ایک نیا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔

بدھ کو سلامتی کونسل کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ نئے نظام کے نفاذ سے غزہ میں ترجیح بنیادوں پر امداد کی فراہمی یقینی بنانا اور اس کی دستیابی اور ترسیل کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنا ممکن ہو جائے گا۔

امداد کی فراہمی کا یہ نیا منصوبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2720 کے تحت عمل میں لایا جا رہا ہے۔ مذکورہ قرارداد دسمبر 2023 میں منظور کی گئی تھی جس کی رو سے سگریڈ کاگ کی تعیناتی کرتے ہوئے انہیں جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل میں تیزی لانے کے لیے اقوام متحدہ کا طریقہ کار وضع کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

7 اکتوبر (2023) کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد، غزہ میں اسرائیلی حملوں اور مسلسل بمباری کے نتیجے میں 34 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر تباہی ہو چکی ہے۔ حماس کے حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زیادہ افراد کے یرغمالی بنائے جانے کی اطلاعات تھیں۔

اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردی کے دیگر ادارے اسرائیل پر غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دینے میں تاخیری حربے اپنانے کا الزام لگا رہے ہیں جس سے وہاں ضروریات کے مقابلے میں امدادی سامان کی شدید قلت پیدا ہو رہی ہے۔

سگریڈ کاگ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ان کا تجویز کرددہ منصوبہ  غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے انسانی ہمدردی کے تمام شراکت داروں کے کام میں سہولت اور مدد فراہم کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔

غزہ میں نگرانی کا جلد آغاز

انہوں نے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر قبرص اور اردن کے امدادی راستوں کی نگرانی کی جائے گی جبکہ اس حوالے سے مصر کے ساتھ بھی معاملات طے کرنے کے لیے تکنیکی بات چیت شروع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو بھی اس انتظام کے نفاذ کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔

سگریڈ کاگ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ آنے والے ہفتوں میں ان کا دفتر بھی غزہ میں کام کرنا شروع کر دے گا۔

سمت کی تبدیلی کی ضرورت

ان کا کہنا تھا کہ شہری آبادی کی بے پناہ ضروریات کو محفوظ طریقے سے پورا کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لیے انسانی امداد کی فراہمی اور تقسیم کے معیار اور مقدار میں تیزی سے اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کو ٹھوس انداز میں جاری رکھنے کے لیے سیاسی عزم کا کوئی متبادل نہیں ہے۔

سگریڈ کاگ نے زور دیا کہ امدادی اداروں کو ضرورت مندوں تک خوراک، ادویات اور دیگر سامان پہنچانے کا محفوظ راستہ دینا ضروری ہے تاکہ امداد کار غزہ کے ہر حصے تک پہنچ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی امداد کی مقدار کو ٹرکوں کی تعداد سے جانچنا کوئی مناسب طریقہ کار نہیں۔

غزہ میں امدادی کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فلسطینی پناہ گزینوں کے امدادی ادارے ’انرا‘ کا کوئی نعم البدل نہیں اور اسے اپنا مینڈیٹ پورا کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی مسلسل درخواست پر اسرائیل نے پانچ اپریل سے غزہ میں امداد کی ترسیل میں بہتری لانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔

اجلاس سے امریکہ، چین، برطانیہ، اور اسرائیل کے سفارتی نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔