انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ کے نظام تعلیم کی ’دانستہ تباہی‘ قابل مذمت، انسانی حقوق ماہرین

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے تحت غزہ میں چلنے والے ایک سکول کی تباہ حال عمارت۔
© UNRWA
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے تحت غزہ میں چلنے والے ایک سکول کی تباہ حال عمارت۔

غزہ کے نظام تعلیم کی ’دانستہ تباہی‘ قابل مذمت، انسانی حقوق ماہرین

انسانی حقوق

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے غزہ کی پٹی میں فلسطین کے تعلیمی نظام کی 'منظم تباہی' پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں اسرائیل کے حملے بدستور جاری ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس اور دیگر فلسطینی جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کے بعد غزہ پر اسرائیل کی عسکری کارروائی میں 5,800 طلبہ اور اساتذہ ہلاک جبکہ 8,575 زخمی ہو چکے ہیں۔بہت سے طلبہ اور اساتذہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ تعلیمی اداروں پر حملوں کے باعث 625,000 طلبہ حصول علم سے محروم ہو گئے ہیں۔

Tweet URL

غزہ میں اقوام متحدہ کے سکولوں میں پناہ گزینوں پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔ یہ کارروائیاں ایسے علاقوں میں بھی جاری ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے 'محفوظ مقامات' قرار دے رکھا ہے۔ 

ماہرین نے کہا ہے کہ یہ حملے اکا دکا یا اتفاقی واقعات نہیں بلکہ فلسطینی معاشرے کی بنیاد کو ختم کرنے کے مقصد سے تشدد کی منظم مہم کا حصہ ہیں۔

تعلیمی نظام کی تباہی

ماہرین نے کہا ہے کہ غزہ میں 80 فیصد سکول تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ ایسے میں یہ سوال بے جا نہ ہو گا کہ آیا فلسطین کے تعلیمی نظام کو پوری طرح ختم کرنے کی کوئی دانستہ کوشش ہو رہی ہے؟

اقوام متحدہ کے ماہرین نے اس تباہی کے لیے 'سکولاسٹیسائیڈ' یعنی طلبہ اور اساتذہ کی گرفتاریوں، قید، ہلاکتوں اور سکولوں کی تباہی کے ذریعے تعلیمی اداروں کو منظم طریقے سے ختم کیے جانے کی اصطلاح استعمال کی ہے۔

ماہرین نے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کا احترام کریں اور تعلیمی اداروں، اساتذہ اور طلبہ کو تحفظ دیں۔ 

انہوں نے اسرائیل کو اس حوالے سے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے 26 جنوری کو جاری کردہ عبوری اقدامات کے حکم نامے کی تعمیل سے متعلق اس کی ذمہ داری بھی یاد دلائی ہے۔ 

امیدوں اور خوابوں کا قتل

ان ماہرین میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تعلیم کے حق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار بھی شامل ہیں جنہوں نے غزہ میں تعلیم پر حملوں کے دور رس نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں تعلیمی ڈھانچے پر متواتر اور سفاکانہ حملوں سے سیکھنے اور آزادانہ اظہار کے بنیادی حق پر تباہ کن اثرات ہوں گے۔ اس طرح فلسطینیوں کی ایک اور نسل کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ جب سکولوں کو تباہ کیا جاتا ہے تو امیدیں اور خواب بھی تباہ ہو جاتے ہیں۔

بچوں پر نفسیاتی اثرات

17 جنوری کو اسرائیل کی فوج نے غزہ میں اعلیٰ تعلیم کے باقی ماندہ واحد ادارے 'اسریٰ یونیورسٹی' کو بھی تباہ کر دیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ محفوظ تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی میں خواتین اور لڑکیوں کو صنفی بنیاد پر تشدد سمیت کئی طرح کے خطرات کا سامنا رہتا ہے۔ اس وقت غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کو ذہنی اور نفسیاتی مدد درکار ہے اور اس جنگ کے ہولناک اثرات تاعمر ان کے ذہن پر چھائے رہیں گے۔

سکولوں کے علاوہ غزہ میں 195 تاریخی مقامات، 227 مساجد اور تین گرجا گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو گئے ہیں۔ ان عمارتوں میں غزہ کا مرکزی دستاویز خانہ بھی شامل ہے جہاں علاقے کی 150 سالہ تاریخ کو محفوظ رکھا گیا تھا۔

انسانی حقوق کے ماہرین

خصوصی اطلاع کاراورغیرجانبدارماہرین جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کی جانب سے حقوق سے متعلق کسی خاص موضوع یا کسی ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا تجزیہ کرنے اور رپورٹ دینے کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں۔

یہ عہدے اعزازی ہیں اور ماہرین کو ان کے کام پر کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا۔ ان ماہرین کا تعلق کسی حکومت یا ادارے سے نہیں ہوتا، یہ انفرادی حیثیت میں کام کرتے ہیں۔ یہ ماہرین اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ بھی نہیں ہوتے۔