انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انٹرویو: حجاب پہننے والی خواتین اسلاموفوبیا کا بڑا ہدف

اسلامی تعاون تنظیم کے 'اسلامک یوتھ کوآپریشن فورم' کی مشیر اعلیٰ ڈاکٹر فدیلہ قرین (بائیں سے دوسرے نمبر پر) اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ایک تقریب میں شریک ہیں۔
ICYF
اسلامی تعاون تنظیم کے 'اسلامک یوتھ کوآپریشن فورم' کی مشیر اعلیٰ ڈاکٹر فدیلہ قرین (بائیں سے دوسرے نمبر پر) اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ایک تقریب میں شریک ہیں۔

انٹرویو: حجاب پہننے والی خواتین اسلاموفوبیا کا بڑا ہدف

خواتین

اسلامی تعاون تنظیم کے 'اسلامک یوتھ کوآپریشن فورم' کی مشیر اعلیٰ ڈاکٹر فدیلہ قرین نے کہا ہے کہ مسلمانوں سے نفرت (اسلامو فوبیا) گھناؤنا فعل ہے جس سے ہر ایک کو نقصان ہوتا ہے لیکن مسلمان خواتین پر اس کے اثرات مردوں کی نسبت زیادہ شدید ہیں۔

ان کا کہنا ہے بہت سی مسلمان خواتین حجاب اوڑھتی ہیں جس سے ان کی شناخت نمایاں ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  خاص طور پر مغربی معاشروں میں انہیں انتہا پسندوں کا نشانہ بننے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ 

انہوں نے یہ بات نیویارک میں خواتین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے کمیشن کے اجلاس کے موقع پر یو این نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ 

متاثرین کی مدد

ڈاکٹر فدیلہ نے بتایا کہ اسلامک یوتھ کوآپریشن فورم اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے فیصلوں کی روشنی میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے میں سرگرم ہے۔ یہ فورم خاص طور پر مغربی معاشروں میں اس مسئلے سے متاثرہ خواتین کے لیے تربیتی پروگرام ترتیب دیتا ہے۔ ان پروگراموں میں ایسی خواتین پر توجہ دی جاتی ہے جنہیں حجاب یا اسلامی لباس پہننے کی وجہ سے نوکریوں پر اور تعلیمی اداروں میں قبول نہیں کیا جاتا۔ 

مذہبی شناخت کی بنیاد پر نفرت کا سامنا کرنے والی بہت سی خواتین کو نفسیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ الگ تھلگ ہو جاتی ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ فورم کے ذریعے ایسی خواتین اور فیصلہ ساز حکام سے رابطہ کر کے انہیں معاشی مواقع فراہم کرنے اور معاشرے کا مفید حصہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہر لڑکی اور خاتون کو تعلیم اور روزگار کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر انہیں کہیں حجاب کی وجہ سے یہ مواقع نہ ملیں تو وہ خود کو اس معاشرے کا حصہ محسوس نہیں کرتیں۔

شناخت اور ثقافت پر فخر

ڈاکٹر فدیلہ نے بتایا کہ 2018 میں انہوں نے دنیا بھر سے ایسی مسلمان خواتین کو اکٹھا کیا جو حجاب اوڑھتی ہیں اور انہیں اسلامو فوبیا سے متاثرہ خواتین کے لیے شروع کیے جانے والے اپنے پروگرام کے بارے میں آگاہی دی۔ 

اس موقع پر انہیں کہا گیا کہ وہ مشکلات کی پروا نہ کرتے ہوئے سر اٹھا کر چلیں اور اپنی شناخت اور لباس کی خوبصورتی کو مدنظر رکھیں۔ ان کے لباس اور ثقافت کی اہمیت ہے جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں اور ان پر فخر کیا جانا چاہیے۔ 

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر تعاون کی ضرورت ہے۔ فورم کے ذریعے ہر سال بڑی تعداد میں خواتین کو مثبت پیغامات بھیجے جاتے ہیں اور انہیں بتایا جاتا ہے کہ نفرت کا مقابلہ محبت اور رواداری سے کرنا چاہیے۔

اسلامی تعاون یوتھ فورم کے شرکاء ایک مباحثے میں شریک ہیں۔
ICYF - Islamic Cooperation Youth Forum

اقوام متحدہ کا کردار

گزشتہ ہفتے 'اسلامو فوبیا' کے خلاف عالمی دن پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی۔ یہ قرارداد پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے پیش کی تھی۔ اس میں دیگرکے علاوہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

ڈاکٹر فدیلہ نے اس قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کی طرف سے اٹھایا گیا ایک بڑا قدم قرار دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنا اب صرف اسلامی ممالک کا مسئلہ نہیں رہا۔ عالمی دن منانے کا مطلب یہ ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنا پوری دنیا کی ذمہ داری ہے۔

رواداری اور سمجھ بوجھ 

اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کی مناسبت سے اسلامی تعاون تنظیم نے اس دن کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے جنیوا اور نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں تقریبات کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر شرکا سے کہا گیا کہ وہ رواداری اور باہمی سمجھ بوجھ کو پھیلانے کے لیے کام کریں۔

اس موقع پر خواتین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے کمیشن نے خاص طور پر مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کا شکار لڑکیوں اور خواتین کو معاشرے کا باوقار اور مفید شہری بنانے کی اہمیت پر بھی ایک اجلاس کا اہتمام کیا۔ اس اجلاس میں مغربی معاشروں سے اسلام فوبیا کا خاتمہ کرنے کے لیے اقتصادی، سماجی اور ثقافتی اقدامات پر بات چیت کی گئی۔