انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ سے فلسطینیوں کے نسلی صفائے کا خطرہ، خصوصی اطلاع کار

فرانچسکا البانیز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں 1948 کے نکبہ اور 1967 کے نکسہ کی تاریخ بڑے پیمانے پر دہرائے جانے کا شدید خطرہ ہے۔
UNTV CH
فرانچسکا البانیز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں 1948 کے نکبہ اور 1967 کے نکسہ کی تاریخ بڑے پیمانے پر دہرائے جانے کا شدید خطرہ ہے۔

غزہ سے فلسطینیوں کے نسلی صفائے کا خطرہ، خصوصی اطلاع کار

انسانی حقوق

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار فرانچسکا البانیز نے حماس اور اسرائیل کے مابین فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فلسطینیوں کو لاحق نسلی صفائے کے سنگین خطرے کی بابت خبردار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ مقبوضہ علاقے اور اسرائیل کی صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے اور اسرائیلی قابض افواج اور حماس کے بین الاقوامی جرائم پر ان کا فوری محاسبہ ہونا چاہیے۔

فرانچسکا البانیز نے اپنے ایک بیان میں زور دے کر کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور دنیا کو چاہیے کہ وہ ناقابل تلافی نقصان سے بچنے کے لیے فریقین کے مابین فوری جنگ بندی کے لیے کوششیں تیز کریں۔ ’عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ سفاکانہ جرائم کو روکے اور لوگوں کو ان سے تحفظ دے۔‘

7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف حماس کے حملوں کے بعد اب تک غزہ میں جاری اسرائیلی فوج کی بمباری میں کم از کم 600 بچوں سمیت 1,900 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 7,600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

اجتماعی سزا

اسرائیل کے فضائی حملوں کے نتیجے میں 423,000 سے زیادہ لوگوں کو بے گھر بھی ہونا پڑا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اسرائیل کی جانب سے 2007 میں غزہ کی ناکہ بندی کے بعد اب تک پانچ بڑی جنگوں کا سامنا کر چکے ہیں۔ 

فرانچسکا البانیز نے یاد دلایا کہ عالمی برادری غزہ کی ناکہ بندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے اجتماعی سزا قرار دے چکی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں 1948 کے نکبہ اور 1967 کے نکسہ کی تاریخ بڑے پیمانے پر دہرائے جانے کا سنگین خطرہ ہے۔ ’عالمی برادری ایسے واقعات کا دوبارہ ارتکاب روکنے کے لیے ہرممکن اقدام کرے۔‘

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے سرکاری حکام کھلے عام ایک اور نکبہ کی بات کر رہے ہیں۔ 

نکبہ کی اصطلاح 1947 اور 1949 کے درمیانی عرصہ میں 750,000 فلسطینیوں کی ان کے گھروں اور زمینوں سے جبری بے دخلی کے واقعات سے متعلق ہے۔

نکسہ کی اصطلاح 1967 میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے قبضے کا حوالہ دینے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ ان واقعات میں 350,000 فلسطینی بے گھر ہو گئے تھے۔

’دفاع کی آڑ میں نسل کشی‘

 انہوں نے کہا کہ اسرائیل پہلے ہی دوران جنگ فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نسلی صفائی کر چکا ہے اور اب اپنے دفاع کے نام پر وہ ایک مرتبہ پھر وہ ایسے واقعات کا جواز پیش کرنا چاہتا ہے جو نسلی صفائی کے مترادف ہیں۔

 12اکتوبر کو اسرائیلی افواج نے شمالی غزہ میں رہنے والے 11 لاکھ فلسطینیوں کو بمباری کے دوران ہی 24 گھنٹوں میں جنوبی حصے کی جانب منتقل ہونے کا حکم دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس سے اگلے روز اسرائیلی افواج نے علاقے کو "صاف" کرنے کے لیے غزہ میں پیش قدمی شروع کر دی تھی۔

’عالمی قوانین کی مسلسل خلاف وزری‘

فرانچسکا البانیز نے غزہ کی تصویر کشی کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے وہاں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے، اسرائیل نے اس چھوٹے سے علاقے کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے اور وہاں پانی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی غیرقانونی طور پر روک رکھی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کے بعد غزہ کا واحد سرحدی راستہ 'رفاہ' بھی بند ہو چکا ہے جو قبل ازیں جزوی طور پر کھلا تھا۔

خصوصی اطلاع کار نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے ہر عسکری کارروائی میں بین الاقوامی قانون کو پامال کیا ہے۔ عالمی برادری المناک تاریخ کو دہرائے جانے سے پہلے ہی بین الاقوامی قانون کی ان سنگین پامالیوں کو روکے۔ ’وقت بہت اہم ہے اور فلسطینی اور اسرائیلی دونوں امن، مساوی حقوق، وقار اور آزادی کے ساتھ جینے کے حقدار ہیں۔‘

خصوصی اطلاع کار

خصوصی اطلاع کار اور اقوام متحدہ کے دیگر ماہرین ادارے کے عملے کا حصہ نہیں ہیں اور یہ کسی حکومت یا ادارے کے ماتحت کام نہیں کرتے۔ یہ اپنی انفرادی حیثیت میں خدمات انجام دیتے ہیں اور اس کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔