انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بحیرہ روم: انسانی حقوق کمشنر کو مہاجرت کے بحران پر تشویش

لیبیا کے ساحل سے دور بحیرہ روم میں پناہ کے متلاشی افراد کو ڈوبنے سے بچایا گیا (فائل فوٹو)۔
© SOS Méditerranée/Anthony Jean
لیبیا کے ساحل سے دور بحیرہ روم میں پناہ کے متلاشی افراد کو ڈوبنے سے بچایا گیا (فائل فوٹو)۔

بحیرہ روم: انسانی حقوق کمشنر کو مہاجرت کے بحران پر تشویش

مہاجرین اور پناہ گزین

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا ہے کہ وسطی بحیرہ روم کے خطرناک راستے سے یورپ کو جانے والے تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے باعث زندگیاں بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

2014 سے اب تک بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں 26 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ ان میں 20 ہزار سے زیادہ اموات یا گمشدگیاں وسطی بحیرہ روم میں ہوئیں جو دنیا میں مہاجرت کا ایک خطرناک ترین راستہ سمجھا جاتا ہے۔

Tweet URL

وولکر تُرک کا کہنا ہے کہ ''اپنی زندگیوں کو سنگین خطرے میں ڈالنے والے مایوس لوگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

ہم اس معاملے میں ہچکچاہٹ اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کے تعین سے متعلق ایک نئی بحث میں الجھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انسانی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔''

مہاجرت کے باقاعدہ راستے

ہائی کمشنر نے سمندر میں بچاؤ کی فوری کارروائیاں یقینی بنانے کے لیے مرتکز کوششوں اور تارکین وطن کے معاملات سے محفوظ مقامات پر باوقار، موثر اور مفصل انداز میں نمٹنے کے لیے کہا ہے۔

انہوں نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ باقاعدہ مہاجرت کے مزید راستے کھولیں اور ذمہ داریوں کے تبادلے، سمندر میں بچائے جانے والے لوگوں کو ساحل پر اتارنے کے اتنظامات اور مہاجرت سے متعلق پالیسیوں اور طریقہ ہائے کار کی نگرانی کے نظام کو بہتر بنائیں۔

انہوں نے یہ اپیل مہاجرت سے متعلق بین الاقوامی ادارے کی جانب سے اس اطلاع کے بعد کی ہے جس کے مطابق اس سال کے ابتدائی تین مہینوں میں وسطی بحیرہ روم میں 441 مہاجرین ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ 2017 کے بعد اس حوالے سے مہلک ترین سال ہے۔

سمندر میں بچاؤ کے اقدامات

ہائی کمشنر نے اٹلی کے کوسٹ گارڈز کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے جمعے سے اب تک تقریباً 2,000 لوگوں کی جان بچائی ہے۔

اطلاعات کے مطابق، ہفتے کو تیونس سے روانہ ہونے والی مہاجرین کی دو کشتیاں ڈوبنے کے بعد اندازاً 400 افراد بدستور بدستور سمندر میں مدد کے منتظر ہیں۔ کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 20 لاپتہ ہیں۔

اٹلی میں اس سال اب تک تقریباً 31 ہزار مہاجرین آئے ہیں۔ 2022 میں اسی عرصہ کے دوران ملک میں آنے والے مہاجرین کی تعداد کے مقابلے میں امسال 7,900 افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ 

مدد اور تعاون

وولکر ترک نے یورپی یونین کے ممالک پر مہاجرین کے انتظامات کے حوالے سے باہم اشتراک کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ''اس وقت  اٹلی کے ساتھ یکجہتی اور مہاجرت اختیار کرنے والے تمام لوگوں کے انسانی حقوق کو تحفظ دینے کے لیے تعاون بڑھانے کا وقت ہے۔''

اٹلی کی جانب سے صورتحال کو سنبھالنے کے لیے اس ہفتے ایمرجنسی عائد کیے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ اس اقدام کے تحت بنائی جانے والی ہر نئی پالیسی کو انسانی حقوق کے تحت ملکی ذمہ داریوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ''انسانی حقوق کا تحفظ، جیسا کہ زندگی اور زبردستی واپس بھیجے جانے کی ممانعت جیسے حق کو ایسے مشکل وقت میں سلب نہیں کیا جا سکتا۔''

ہائی کمشنر نے اٹلی کی حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس سال کے اوائل میں منظور کیے جانے والے ایک نئے قانون کو ترک کرے جو تلاش اور بچاؤ کے لیے عام لوگوں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو روکتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ سمندر میں تحفظ زندگی کے لیے مدد دینے والوں کو مجرم قرار دینے سے پرہیز کرے۔